منزل سے کوسوں دور سہی
پردرد سہی، رنجور سہی
زخموں سے مسافر چور سہی
پر کس سے کہیں اے جان وفا
کچھ ایسے گھاؤ بھی ھوتے ھیں جنہیں زخمی آپ نہیں دھوتے
بن روئے ھوئے آنسو کی طرح سینے میں چھپا کر رکھتے ھیں
اور ساری عمر نہیں روتے
نیندیں بھی مہیا ھوتی، سپنے بھی دور نہیں ھوتے
کیوں پھر بھی جاگتے رھتے ھیں! کیوں ساری رات نہیں سوتے!
اب کس سے کہیں اے جان وفا
یہ اھل وفا
کس آگ میں جلتے رھتے ھیں، کیوں بجھ کر راکھ نہیں ھوتے
پردرد سہی، رنجور سہی
زخموں سے مسافر چور سہی
پر کس سے کہیں اے جان وفا
کچھ ایسے گھاؤ بھی ھوتے ھیں جنہیں زخمی آپ نہیں دھوتے
بن روئے ھوئے آنسو کی طرح سینے میں چھپا کر رکھتے ھیں
اور ساری عمر نہیں روتے
نیندیں بھی مہیا ھوتی، سپنے بھی دور نہیں ھوتے
کیوں پھر بھی جاگتے رھتے ھیں! کیوں ساری رات نہیں سوتے!
اب کس سے کہیں اے جان وفا
یہ اھل وفا
کس آگ میں جلتے رھتے ھیں، کیوں بجھ کر راکھ نہیں ھوتے
No comments:
Post a Comment