Popular Posts

Friday, 1 March 2013

کبھی جو عہد وفا میری جان



کبھی جو عہد وفا میری جان تیرے میرے درمیان ٹوٹے
میں چاہتا ہوں کے اس سے پہلے زمین پہ یہ آسمان ٹوٹے

تیری جدائی میں حوصلوں کی شکست دل پہ عذاب ٹھہری
کے جیسے منه زور زلزلوں کی دھمک سے کوئی چٹان ٹوٹے

اسے یقین تھا کے اس کو مرنا ہے پھر بھی خواہش تھی اس کے دل میں
کے تیز چلنے سے پیشتر دست دشمناں میں کمان ٹوٹے

سب دلیلیں سنبھال کر بھی میرے وکیلو یہ سوچ لینا
وہیں پہ میری شکست ہوگی جہاں بھی میرا بیان ٹوٹے

فنا کے تیلے پہ خیمہ جان ہوا کے جھونکے سے یوں گرا ہے
کے جیسے بدقستمی سے بزدل شکاریوں کی مچان ٹوٹے

وہ سنگ ہے تو گِرے بھی دل پر وہ آئینہ ہے تو چُبھ ہی جائے گا
کہیں تو میرا یقین بکھرے کہیں تو میرا گمان ٹوٹے

اجاڑ بن کی اُداس رُت میں غزل تو محسن نے چھیڑ دی ہے
کسے خبر ہے کے کس کے معصوم دل پہ اب کے یہ تان ٹوٹے ؟

کبھی جو عہد وفا میری جان تیرے میرے درمیان ٹوٹے
میں چاہتا ہوں کے اس سے پہلے زمین پہ یہ آسمان ٹوٹے

تیری جدائی میں حوصلوں کی شکست دل پہ عذاب ٹھہری
کے جیسے منه زور زلزلوں کی دھمک سے کوئی چٹان ٹوٹے

No comments:

Post a Comment