Popular Posts

Tuesday, 3 December 2013

پیا باج پیالہ پیا جائے نا




پیا باج پیالہ پیا جائے نا

مجھے ایسی دوری کی عادت نہیں تھی
کہ جو زندگی کی رگوں سے
جواں خون کی آخری بوند تک کھینچ لے
جسم کا کھیت بنجر کرے

اِس لیے جب سے تو اُس سفر پر گیا
میں نے آئینہ دیکھا نہیں
ساری دنیا سے اور آسماں تک سے پردہ کِیا
میں نے سردی میں دھوپ اور گرمی میں
سائے کی پروا نہ کی
زندگی کو نہ سمجھا کبھی زندگی
عادتاً سانس لی

بھوک تو مر گئی تھی جدائی کی پہلی ہی ساعت میں
لیکن ابھی پیاس باقی ہے
اور ایسی ظالم کہ میرے بدن پر ببول اُگ رہے ہیں
زباں پر بھی کانٹے پڑے ہیں

مجھے ایسی دوری کی عادت نہیں ہے
کہ جو موت اور زندگی میں کوئی فرق رہنے نہ دے
پھر بھی یہ جان لے
گر مجھے چشمہء آب ِ حیواں بھی مل جائے
اک بوند
تیرے بنا مجھ پہ جائز نہیں

No comments:

Post a Comment