Popular Posts

Saturday, 9 November 2013

اداس بے کل خزاں کا موسم ہمارے دل میں اتر چکا ہے



اداس لمحو!
اجاڑراتو!
میرے تخیل سے دور بھاگو!
یہ لوگ جو میرے رہبر ہیں!
یہ میری سوچوں سے بےخبر ہیں!
یہ مجھ سے کہتے ہیں
تتلیوں پر
جگنوؤں پر
کتاب لکھوں!
کہ چاہتوں کا نصاب لکھوں!
انھیں میں کیسے بتاؤں کہ اب!
بہار موسم گزر چکا ہے!
اداس بے کل خزاں کا موسم
ہمارے دل میں اتر چکا ہے
ہمارے قہقوں کا 
خوشبوؤں کا
وہ دورکب کا گزر چکا ہے!
اب تو جینا وبال اپنا
نہ روپ و رنگ و جمال اپنا
تھا جس کو تھوڑا خیال اپنا
وہ شخص کب کا بچھڑ چکا ہے!

No comments:

Post a Comment