ہر رہ میں کانٹے بکھرے تھے
ان رشتوں کے جو چھوٹ گیے تھے
ان صدیوں کے یارانوں کے
جو اک اک کر کے ٹوٹ گیے تھے
جس راہ چلے ، جس سمت گیے
یوں پاؤں____ لہولہان ہوئے
سب دیکھنے والے کہتے تھے
یہ کیسی ریت رچائی ہے
یہ مہندی کیوں لگائی ہے
وہ کہتے تھے، کیوں قحط وفا
کا نا حق چرچا کرتے ہو
پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو!
یہ راہیں جب اٹ جائیں گی
سو رستے ان سے پھوٹیں گے
No comments:
Post a Comment