Popular Posts

Monday, 1 July 2013

پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو


ہر رہ میں کانٹے بکھرے تھے
ان رشتوں کے جو چھوٹ گیے تھے
ان صدیوں کے یارانوں کے
جو اک اک کر کے ٹوٹ گیے تھے
جس راہ چلے ، جس سمت گیے 
یوں پاؤں____ لہولہان ہوئے
سب دیکھنے والے کہتے تھے
یہ کیسی ریت رچائی ہے
یہ مہندی کیوں لگائی ہے
وہ کہتے تھے، کیوں قحط وفا
کا نا حق چرچا کرتے ہو
پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو!
یہ راہیں جب اٹ جائیں گی
سو رستے ان سے پھوٹیں گے

No comments:

Post a Comment