Popular Posts
-
ﺑﺮﻑ ﻭ ﺑﺎﺭﺍﮞ ﮐﯽ ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﺴﺘﮧ ﺣﺎﻝ ﻣﺴﺎﻓﺮ ﮐﭙﮑﭙﺎﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﺴﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻣﺴﮑﻦ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﮮ ﺗﻮ ﺍُﺳﮯ ﭘﻨﺎﮦ ﺩﻭ، ﺍﭘﻨﺎ ﮐﻤﺒﻞ ﺍُﺳﮯ ﺍ...
-
تو کوزہ گر - عشق ہے اور میں ہوں گل - عشق .. اب جیسا تجھے اچھا لگے ویسا بنا تو ..!!
-
سر_منزل بھی تو ہم بے اختیار ہی ٹھہرے بہت سنبھل کے چلے پھر بھی بے اعتبار ٹھہرے خود اپنے سے اپنی بات کہہ ہنس دینا رو دینا ہم...
-
ﺍﺩﺍﺱ ﻟﻤﺤﻮ!!!!! ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﺎﺅ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﻏﻢ ﻣﯿﮟ ﮈﻭﺑﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻟﮑﯿﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﮭﮍﯼ ﮨﮯ۔۔؟ ﮨﮯ ﺭﯾﺖ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ، ﺧﺎﺭ ﺩﻝ ...
-
ﺧﻮﺍﺏ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﭼﺎﻧﺪ ﺳﺎ ﺑﺪﻥ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﯽ ﺣﻮﯾﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺯ ﺍﯾﺴﮯ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻧﻮﺭ ﭘﮭﯿﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﺳﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮭﻠﻨﮯ ﻟﮕﺘﯽ...
-
تم سے ہم کیا کہیں تم کو معلوم کیا ہم نے کاٹی ہے کیسے شب زندگی ہم نے کیسے اٹھایا ہے بار_وفا
-
کبھی بادل وار برس سائیں میرا سینہ گیا ترس سائیں میں توبہ تائب دیوانہ آباد کروں کیا ویرانہ میری بس سائیں ، میری بس سائیں کبھی ب...
-
ﺳﺎﺋﯿﺎﮞ ﺳﻮﮨﻨﯿﺎ ! ﺗﯿﺮﮮ ﺩﺭﺑﺎﺭ - ﮔﻠﺒﺎﺭ ﮐﯽ ﺳﺒﺰ ﺗﺮ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﺳﯿﺪﺍ ! ﻟﻮﮒ ﮈﺭﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ ! ﻟﻮﮒ ﮈﺭﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﻮﻣﻨﯿﻦ -...
Monday, 1 July 2013
پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو
ہر رہ میں کانٹے بکھرے تھے
ان رشتوں کے جو چھوٹ گیے تھے
ان صدیوں کے یارانوں کے
جو اک اک کر کے ٹوٹ گیے تھے
جس راہ چلے ، جس سمت گیے
یوں پاؤں____ لہولہان ہوئے
سب دیکھنے والے کہتے تھے
یہ کیسی ریت رچائی ہے
یہ مہندی کیوں لگائی ہے
وہ کہتے تھے، کیوں قحط وفا
کا نا حق چرچا کرتے ہو
پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو!
یہ راہیں جب اٹ جائیں گی
سو رستے ان سے پھوٹیں گے
Subscribe to:
Posts (Atom)