Popular Posts

Thursday, 13 June 2013

کونسے دکھ کی بات کریں




تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو 
کونسے دکھ کی بات کریں
ذرا یہ تو بتاؤ
موسموں ، سرد ہواؤں کی مسیحائی کا دکھ ،
راہ کی دھول میں بکھری ہوئی بینائی کا دکھ
سنگ کے شہر میں خود دکھ سے شناسائی کا دکھ
یا کسی بھیگی برسات میں تنہائی کا دکھ
کونسے دکھ کی بات کریں
کہ دل کا دریا اتنی طغیانی کی زَد پر ہے
کہ کچھ یاد نہیں
کب ہمیں بھول گیا کونسے ہر جائی کا دکھ
تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو !!!

No comments:

Post a Comment