Popular Posts

Sunday, 23 June 2013

جدائی جسم کی قسمت، محبت روح کی قسمت

میں کہتی تھی کہ دھڑکن کا ہے دل سے فاصلہ کتنا؟
وہ کچھ پل سوچ کے بولا خدا اور اِک دُعا جتنا
میں کہتی تھی لگاؤ اور دُعا کا رابطہ کیا ہے؟
وہ بولا بس وہی جو روحوں کا جسموں سے ناطہ ہے
میں کہتی روح کو اور جسم کو کیا جانتے ہو تم؟

کہا اُس نے جدائی جسم کی قسمت، محبت روح کی قسمت
میں کہتی تھی، سُنو ساحر مجھے تم سے محبت ہے
وہ بولا جان لے لے گی لگاؤ میں جو شدّت ہے
میں کہتی تھی چلو کاتِب سے کہہ کر مانگ لوں تم کو
وہ میری بات پر چونکا مگر کچھ بھی نہیں بولا

میں کہتی تھی ملے جب ہم وہی قِصّہ تو دوہراؤ
وہ آنکھیں مُوند کر بولا بڑی لمبی کہانی ہے
میں کہتی تھی کہانی کو بھلا کس موڑ پر چھوڑیں گے؟
وہ بولا جب یہ دو کردار رشتہ سانس کا توڑیں
میں کہتی تھی کہ ہر لمحہ یہ دل میں وسوسہ کیوں ہے؟

وہ بولا تھا پرندوں سے بھی نازک دل تمہارا ہے
میں کہتی تھی کہ اپنے آپ اُداسی کا میں گوشہ ہوں
وہ بولا غم زدہ ہوں میں مجھے گوشہ نشیں کر دو'

میں کہتی تھی میرے سینے میں سانسیں کم ہیں تیری یاد زیادہ ہے
وہ بولا گر یہی سچ ہے تو _____________________تُو برباد زیادہ ہے
میں کہتی تھی جُنوں اور انتہا اچھے نہیں ہوتے
وہ بولا اِن کے بن جذبے کبھی سچے نہیں ہوتے
   میں کہتی تھی کہ آنکھوں میں تیری یہ روشنی کیسی؟
بہت بے ساختہ بولا کہ تیری روح تک میں خود کو پایا ہے

میں کہتی تھی بھلا کیا پاؤ گے مجھ سے جدا ہوکے
وہ بولا گُم تھا تیرے ساتھ مجھے اب خود سے ملنا ہے
میں کہتی تھی چلو اُنگلی پہ اپنے درد کو گِن لیں
وہ بولا درد کی شِدّت سے شریانیں نہ کٹ جائیں
میں کہتی تھی سناؤ حال اُس شب کا جب ہم بچھڑے تھے
وہ بولا، تھی وہ ایسی شب میں اُس شب ٹوٹ کے رویا'

Thursday, 13 June 2013

کونسے دکھ کی بات کریں




تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو 
کونسے دکھ کی بات کریں
ذرا یہ تو بتاؤ
موسموں ، سرد ہواؤں کی مسیحائی کا دکھ ،
راہ کی دھول میں بکھری ہوئی بینائی کا دکھ
سنگ کے شہر میں خود دکھ سے شناسائی کا دکھ
یا کسی بھیگی برسات میں تنہائی کا دکھ
کونسے دکھ کی بات کریں
کہ دل کا دریا اتنی طغیانی کی زَد پر ہے
کہ کچھ یاد نہیں
کب ہمیں بھول گیا کونسے ہر جائی کا دکھ
تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو !!!