Popular Posts
-
ﺑﺮﻑ ﻭ ﺑﺎﺭﺍﮞ ﮐﯽ ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﺴﺘﮧ ﺣﺎﻝ ﻣﺴﺎﻓﺮ ﮐﭙﮑﭙﺎﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﺴﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻣﺴﮑﻦ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﮮ ﺗﻮ ﺍُﺳﮯ ﭘﻨﺎﮦ ﺩﻭ، ﺍﭘﻨﺎ ﮐﻤﺒﻞ ﺍُﺳﮯ ﺍ...
-
تو کوزہ گر - عشق ہے اور میں ہوں گل - عشق .. اب جیسا تجھے اچھا لگے ویسا بنا تو ..!!
-
سر_منزل بھی تو ہم بے اختیار ہی ٹھہرے بہت سنبھل کے چلے پھر بھی بے اعتبار ٹھہرے خود اپنے سے اپنی بات کہہ ہنس دینا رو دینا ہم...
-
ﺍﺩﺍﺱ ﻟﻤﺤﻮ!!!!! ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﺎﺅ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﻏﻢ ﻣﯿﮟ ﮈﻭﺑﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻟﮑﯿﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﮭﮍﯼ ﮨﮯ۔۔؟ ﮨﮯ ﺭﯾﺖ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ، ﺧﺎﺭ ﺩﻝ ...
-
ﺧﻮﺍﺏ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﭼﺎﻧﺪ ﺳﺎ ﺑﺪﻥ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﯽ ﺣﻮﯾﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺯ ﺍﯾﺴﮯ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻧﻮﺭ ﭘﮭﯿﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﺳﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮭﻠﻨﮯ ﻟﮕﺘﯽ...
-
تم سے ہم کیا کہیں تم کو معلوم کیا ہم نے کاٹی ہے کیسے شب زندگی ہم نے کیسے اٹھایا ہے بار_وفا
-
کبھی بادل وار برس سائیں میرا سینہ گیا ترس سائیں میں توبہ تائب دیوانہ آباد کروں کیا ویرانہ میری بس سائیں ، میری بس سائیں کبھی ب...
-
ﺳﺎﺋﯿﺎﮞ ﺳﻮﮨﻨﯿﺎ ! ﺗﯿﺮﮮ ﺩﺭﺑﺎﺭ - ﮔﻠﺒﺎﺭ ﮐﯽ ﺳﺒﺰ ﺗﺮ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﺳﯿﺪﺍ ! ﻟﻮﮒ ﮈﺭﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ ! ﻟﻮﮒ ﮈﺭﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﻮﻣﻨﯿﻦ -...
Wednesday, 23 October 2013
Tuesday, 22 October 2013
میں سوچتا ہوں
کہیں سنا ہے
گئے زمانوں میں
لوگ جب قافلوں کی صورت
مسافتوں کو عبور کرتے
تو قافلے میں اک ایسا ہمراہ ساتھ ہوتا
کہ جو سفر میں
تمام لوگوں کے پیچھے چلتا
اور اُس کے ذمّے یہ کام ہوتا
کہ آگے جاتے مسافروں سے
اگر کوئی چیز گر گئی ہو
جو کوئی شے پیچھے رہ گئی ہو
تو وہ مسافر
تمام چیزوں کو چُنتا جائے
اور آنے والے کسی پڑاؤ میں ساری چیزیں
تما م ایسے مُسافروں کے حوالے کردے
کہ جو منازل کی چاہ دل میں لئے شتابی سے
اپنے رستے تو پاٹ آئے
پر اپنی عجلت میں کتنی چیزیں
گرا بھی آئے ، گنوا بھی آئے
میں سوچتا ہوں
کہ زندگانی کے اس سفر میں
مجھے بھی ایسا ہی کوئی کردار مل گیا ہے
کہ میرے ہمراہ جو بھی احباب تھے
منازل کی چاہ دل میں لئے شتابی سے
راستوں پر بہت ہی آگے نکل گئے ہیں
میں سب سے پیچھے ہوں اس سفر میں
سو دیکھتا ہوں کہ راستے میں
وفا، مروت، خلوص و ایثار، مہر و الفت
اور اس طرح کی بہت سی چیزیں
جگہ جگہ پر پڑی ہوئی ہیں
میں اپنے خود ساختہ اُصولوں کی
زرد گٹھری میں ساری چیزیں سمیٹتا ہوں
اور اپنے احساس کے جلو میں
ہر اک پڑاؤ پہ جانے والوں کو ڈھونڈتا ہوں
پر ایسا لگتا ہے
جیسے میرے تمام احباب منزلوں کو گلے لگانے
بہت ہی آگے نکل گئے ہیں
یا میں ہی شاید
وفا، مروت، خلوص و ایثار، مہر و الفت
اور اس طرح کی بہت سی چیزیں سمیٹنے میں کئی زمانے بتا چکا ہوں۔
کہیں سنا ہے
گئے زمانوں میں
لوگ جب قافلوں کی صورت
مسافتوں کو عبور کرتے
تو قافلے میں اک ایسا ہمراہ ساتھ ہوتا
کہ جو سفر میں
تمام لوگوں کے پیچھے چلتا
اور اُس کے ذمّے یہ کام ہوتا
کہ آگے جاتے مسافروں سے
اگر کوئی چیز گر گئی ہو
جو کوئی شے پیچھے رہ گئی ہو
تو وہ مسافر
تمام چیزوں کو چُنتا جائے
اور آنے والے کسی پڑاؤ میں ساری چیزیں
تما م ایسے مُسافروں کے حوالے کردے
کہ جو منازل کی چاہ دل میں لئے شتابی سے
اپنے رستے تو پاٹ آئے
پر اپنی عجلت میں کتنی چیزیں
گرا بھی آئے ، گنوا بھی آئے
میں سوچتا ہوں
کہ زندگانی کے اس سفر میں
مجھے بھی ایسا ہی کوئی کردار مل گیا ہے
کہ میرے ہمراہ جو بھی احباب تھے
منازل کی چاہ دل میں لئے شتابی سے
راستوں پر بہت ہی آگے نکل گئے ہیں
میں سب سے پیچھے ہوں اس سفر میں
سو دیکھتا ہوں کہ راستے میں
وفا، مروت، خلوص و ایثار، مہر و الفت
اور اس طرح کی بہت سی چیزیں
جگہ جگہ پر پڑی ہوئی ہیں
میں اپنے خود ساختہ اُصولوں کی
زرد گٹھری میں ساری چیزیں سمیٹتا ہوں
اور اپنے احساس کے جلو میں
ہر اک پڑاؤ پہ جانے والوں کو ڈھونڈتا ہوں
پر ایسا لگتا ہے
جیسے میرے تمام احباب منزلوں کو گلے لگانے
بہت ہی آگے نکل گئے ہیں
یا میں ہی شاید
وفا، مروت، خلوص و ایثار، مہر و الفت
اور اس طرح کی بہت سی چیزیں سمیٹنے میں کئی زمانے بتا چکا ہوں۔
گئے زمانوں میں
لوگ جب قافلوں کی صورت
مسافتوں کو عبور کرتے
تو قافلے میں اک ایسا ہمراہ ساتھ ہوتا
کہ جو سفر میں
تمام لوگوں کے پیچھے چلتا
اور اُس کے ذمّے یہ کام ہوتا
کہ آگے جاتے مسافروں سے
اگر کوئی چیز گر گئی ہو
جو کوئی شے پیچھے رہ گئی ہو
تو وہ مسافر
تمام چیزوں کو چُنتا جائے
اور آنے والے کسی پڑاؤ میں ساری چیزیں
تما م ایسے مُسافروں کے حوالے کردے
کہ جو منازل کی چاہ دل میں لئے شتابی سے
اپنے رستے تو پاٹ آئے
پر اپنی عجلت میں کتنی چیزیں
گرا بھی آئے ، گنوا بھی آئے
میں سوچتا ہوں
کہ زندگانی کے اس سفر میں
مجھے بھی ایسا ہی کوئی کردار مل گیا ہے
کہ میرے ہمراہ جو بھی احباب تھے
منازل کی چاہ دل میں لئے شتابی سے
راستوں پر بہت ہی آگے نکل گئے ہیں
میں سب سے پیچھے ہوں اس سفر میں
سو دیکھتا ہوں کہ راستے میں
وفا، مروت، خلوص و ایثار، مہر و الفت
اور اس طرح کی بہت سی چیزیں
جگہ جگہ پر پڑی ہوئی ہیں
میں اپنے خود ساختہ اُصولوں کی
زرد گٹھری میں ساری چیزیں سمیٹتا ہوں
اور اپنے احساس کے جلو میں
ہر اک پڑاؤ پہ جانے والوں کو ڈھونڈتا ہوں
پر ایسا لگتا ہے
جیسے میرے تمام احباب منزلوں کو گلے لگانے
بہت ہی آگے نکل گئے ہیں
یا میں ہی شاید
وفا، مروت، خلوص و ایثار، مہر و الفت
اور اس طرح کی بہت سی چیزیں سمیٹنے میں کئی زمانے بتا چکا ہوں۔
Sunday, 20 October 2013
Tuesday, 15 October 2013
رضیت باللہ
کچھ لوگوں سے اللہ انکی انا مانگتا ہے، کچھ سے اللہ انکا مال مانگتا ہے،
کچھ سے نفس، کچھ سے جان، کچھ سے جاہ، کچھ سے عزت، کچھ سے صحت،
کچھ سے دنیا، کچھ سے رغبت، اور کچھ سے اللہ انکا محبوب مانگتا ہے، کچھ سے انکا دل مانگ لیتا ہے۔۔۔۔
انکی محبت مانگ لیتا ہے۔ اللہ کے بندوں کی سب آزمائشیں اللہ کے قریب کرنے کے لیئے ہوتیں ہیں، جو انا، مال، نفس، جاہ، جلال، عزت، رتبہ، رغبت، محبوب اللہ نے دیا اسی اللہ نے دل بھی دیا تو جو اللہ کا ہو اللہ اسے مانگنے کا حق رکھتا ہے،
تو امانت مانگنے پر ہر گلے شکوے سے بے نیاز امانت صرف وہی لوٹاتے ہیں جو اللہ کے بندے ہوتے ہیں۔
اللہ کے معاملوں میں بدلے کی چاہ تو فقط تاجر رکھتے ہیں، محبت والے تو فقط اللہ کی چاہ پر الحمدللہ لبیک کہتے حاضر ہوتے ہیں ۔۔
جسکو اللہ کی چاہ کی چاہت لگ جاۓ اسے اسکی اپنی ہر چاہت سے بےنیاز کر ہی دیا جاتا ہے۔۔!
مگر یہ بے نیازی بہت بے بسی، بہت عاجزی بہت تلاطم، بہت صبر کے بعد مَن کے سمندر کا حصہ بنتی ہے۔
قربانی ہی تو قرب عطا کرتی ہے، ظرف عطا ہے اور سب کو بقدرِ ظرف آزمایا جاتا ہے اور سبکو بقدرِ ظرف عطا کیا جاتا ہے۔۔۔۔
قربانی کی توفیق بھی عطا ہے۔ اللہ کے کارخانہء قدرت میں سب عطا ہے۔۔۔ ہر آزمائش، ہجر وصل، سزا جزا، سب عطاہے الحمد للہ!
اللہ پاک ہمیں اپنی چاہ میں راضی برضا رہنے کی توفیق عطا فرما دے، اللہ ہمیں معاف کر دے، اللہ ہم سے دو جہاں میں راضی ہو جاۓ۔۔۔
آمین یا رَبُّ العَالَمِیـــن!
کچھ سے نفس، کچھ سے جان، کچھ سے جاہ، کچھ سے عزت، کچھ سے صحت،
کچھ سے دنیا، کچھ سے رغبت، اور کچھ سے اللہ انکا محبوب مانگتا ہے، کچھ سے انکا دل مانگ لیتا ہے۔۔۔۔
انکی محبت مانگ لیتا ہے۔ اللہ کے بندوں کی سب آزمائشیں اللہ کے قریب کرنے کے لیئے ہوتیں ہیں، جو انا، مال، نفس، جاہ، جلال، عزت، رتبہ، رغبت، محبوب اللہ نے دیا اسی اللہ نے دل بھی دیا تو جو اللہ کا ہو اللہ اسے مانگنے کا حق رکھتا ہے،
تو امانت مانگنے پر ہر گلے شکوے سے بے نیاز امانت صرف وہی لوٹاتے ہیں جو اللہ کے بندے ہوتے ہیں۔
اللہ کے معاملوں میں بدلے کی چاہ تو فقط تاجر رکھتے ہیں، محبت والے تو فقط اللہ کی چاہ پر الحمدللہ لبیک کہتے حاضر ہوتے ہیں ۔۔
جسکو اللہ کی چاہ کی چاہت لگ جاۓ اسے اسکی اپنی ہر چاہت سے بےنیاز کر ہی دیا جاتا ہے۔۔!
مگر یہ بے نیازی بہت بے بسی، بہت عاجزی بہت تلاطم، بہت صبر کے بعد مَن کے سمندر کا حصہ بنتی ہے۔
قربانی ہی تو قرب عطا کرتی ہے، ظرف عطا ہے اور سب کو بقدرِ ظرف آزمایا جاتا ہے اور سبکو بقدرِ ظرف عطا کیا جاتا ہے۔۔۔۔
قربانی کی توفیق بھی عطا ہے۔ اللہ کے کارخانہء قدرت میں سب عطا ہے۔۔۔ ہر آزمائش، ہجر وصل، سزا جزا، سب عطاہے الحمد للہ!
اللہ پاک ہمیں اپنی چاہ میں راضی برضا رہنے کی توفیق عطا فرما دے، اللہ ہمیں معاف کر دے، اللہ ہم سے دو جہاں میں راضی ہو جاۓ۔۔۔
آمین یا رَبُّ العَالَمِیـــن!
ﯾﮧ ﻣِﺮﯼ ﺍَﻧﺎ ﮐﯽ ﺷِﮑﺴﺖ ﮨﮯ، ﻧﮧ ﺩﻭﺍ ﮐﺮﻭ ﻧﮧ ﺩُﻋﺎ ﮐﺮﻭ
ﯾﮧ ﻣِﺮﯼ ﺍَﻧﺎ ﮐﯽ ﺷِﮑﺴﺖ ﮨﮯ، ﻧﮧ ﺩﻭﺍ ﮐﺮﻭ
ﻧﮧ ﺩُﻋﺎ ﮐﺮﻭ
ﺟﻮ ﮐﺮﻭ ﺗﻮ ﺑﺲ ﯾﮧ ﮐﺮﻡ ﮐﺮﻭ، ﻣﺠﮭﮯ
ﻣﯿﺮﮮ ﺣﺎﻝ ﭘﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭ
ﻭﮦ ﺟﻮ ﺍﯾﮏ ﺗﺮﮐﺶِ ﻭﻗﺖ ﮨﮯ، ﺍﺑﮭﯽ ﺍُﺱ
ﻣﯿﮟ ﺗِﯿﺮ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﮨﯿﮟ
ﮐﻮﺋﯽ ﺗﯿﺮ ﺗﻢ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺁ ﻟﮕﮯ ﻣِﺮﮮ ﺯﺧﻢِ ﺩﻝ
ﭘﮧ ﻧﮧ ﯾُﻮﮞ ﮨﻨﺴﻮ
ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﮦ ﮐﻦ ﮨﻮﮞ، ﻧﮧ ﻗﯿﺲ ﮨﻮﮞ،
ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﻥ ﻋﺰﯾﺰ ﮨﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﺮﮎِ ﻋِﺸﻖ ﻗﺒﻮُﻝ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﺗﻤﮭﯿﮟ
ﯾﻘﯿﻦِ ﻭﻓﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ
ﺟﻮ ﺗُﻤﮭﺎﺭﮮ ﺩِﻝ ﻣﯿﮟ ﺷﮑﻮُﮎ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﮧ
ﻋﮩْﺪ ﻧﺎﻣﮯ ﻓﻀُﻮﻝ ﮨﯿﮟ
ﺟﻮ ﻣِﺮﮮ ﺧﻄﻮُﻁ ﮨﯿﮟ ﭘﮭﺎﮌ ﺩﻭ، ﯾﮧ
ﺗُﻤﮭﺎﺭﮮ ﺧﻂ ﮨﯿﮟ ﺳﻤﯿﭧ ﻟﻮ
ﺟﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺘﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﮔﻠﮧ ﺑﮭﯽ
ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﺗﮏ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ
ﯾﮧ ﺗﻮ ﺍِﮎ ﺍﺻﻮﻝ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﺧﻔﺎ ﮨﮯ
ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ
ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺏ ﺻﺪﺍﺅﮞ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ ﮨﮯ، ﻣﺠﮭﮯ
ﺧﺎﻝ ﻭ ﺧﺪ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﻧﮩﯿﮟ
ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍِﺱ ﻓﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ؟ ﯾﮧ ﻧﻘﺎﺏ
ﺍﺏ ﺗﻮ ﺍُﺗﺎﺭ ﺩﻭ
ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻓُﻘﺮ ﭘﮧ ﻧﺎﺯ ﮨﮯ، ﻣﺠﮭﮯ ﺍِﺱ
ﮐﺮَﻡ ﮐﯽ ﻃﻠﺐ ﻧﮩﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﮔﺪﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮨُﻮﮞ ﻓﻘِﯿﺮ ﮨُﻮﮞ، ﯾﮧ ﮐﺮَﻡ
ﮔﺪﺍﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﭧ ﺩﻭ
ﯾﮧ ﻓﻘﻂ ﺗُﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺎ، ﻣِﺮﺍ ﻣُﺨﺘﺼﺮ
ﺳﺎ ﺟَﻮﺍﺏ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﮔِﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ، ﺧﻠﻮُﺹ ﮨﮯ، ﻣِﺮﯼ ﮔﻔﺘﮕﻮ
ﮐﺎ ﺍﺛﺮ ﻧﮧ ﻟﻮ
ﯾﮧ ﺍﺩﮬﻮُﺭﮮ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ ﭼﺎﻧﺪﻧﯽ ﺑﮭﯽ
ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﯼ ﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﮐﻢ ﻧﮩﯿﮟ !
ﮐﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﮮ،
ﺍﺑﮭﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﮨﮯ ﭼﻠﮯ ﭼﻠﻮ
ﻧﮧ ﺩُﻋﺎ ﮐﺮﻭ
ﺟﻮ ﮐﺮﻭ ﺗﻮ ﺑﺲ ﯾﮧ ﮐﺮﻡ ﮐﺮﻭ، ﻣﺠﮭﮯ
ﻣﯿﺮﮮ ﺣﺎﻝ ﭘﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭ
ﻭﮦ ﺟﻮ ﺍﯾﮏ ﺗﺮﮐﺶِ ﻭﻗﺖ ﮨﮯ، ﺍﺑﮭﯽ ﺍُﺱ
ﻣﯿﮟ ﺗِﯿﺮ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﮨﯿﮟ
ﮐﻮﺋﯽ ﺗﯿﺮ ﺗﻢ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺁ ﻟﮕﮯ ﻣِﺮﮮ ﺯﺧﻢِ ﺩﻝ
ﭘﮧ ﻧﮧ ﯾُﻮﮞ ﮨﻨﺴﻮ
ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﮦ ﮐﻦ ﮨﻮﮞ، ﻧﮧ ﻗﯿﺲ ﮨﻮﮞ،
ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﻥ ﻋﺰﯾﺰ ﮨﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﺮﮎِ ﻋِﺸﻖ ﻗﺒﻮُﻝ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﺗﻤﮭﯿﮟ
ﯾﻘﯿﻦِ ﻭﻓﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ
ﺟﻮ ﺗُﻤﮭﺎﺭﮮ ﺩِﻝ ﻣﯿﮟ ﺷﮑﻮُﮎ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﮧ
ﻋﮩْﺪ ﻧﺎﻣﮯ ﻓﻀُﻮﻝ ﮨﯿﮟ
ﺟﻮ ﻣِﺮﮮ ﺧﻄﻮُﻁ ﮨﯿﮟ ﭘﮭﺎﮌ ﺩﻭ، ﯾﮧ
ﺗُﻤﮭﺎﺭﮮ ﺧﻂ ﮨﯿﮟ ﺳﻤﯿﭧ ﻟﻮ
ﺟﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺘﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﮔﻠﮧ ﺑﮭﯽ
ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﺗﮏ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ
ﯾﮧ ﺗﻮ ﺍِﮎ ﺍﺻﻮﻝ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﺧﻔﺎ ﮨﮯ
ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ
ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺏ ﺻﺪﺍﺅﮞ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ ﮨﮯ، ﻣﺠﮭﮯ
ﺧﺎﻝ ﻭ ﺧﺪ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﻧﮩﯿﮟ
ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍِﺱ ﻓﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ؟ ﯾﮧ ﻧﻘﺎﺏ
ﺍﺏ ﺗﻮ ﺍُﺗﺎﺭ ﺩﻭ
ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻓُﻘﺮ ﭘﮧ ﻧﺎﺯ ﮨﮯ، ﻣﺠﮭﮯ ﺍِﺱ
ﮐﺮَﻡ ﮐﯽ ﻃﻠﺐ ﻧﮩﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﮔﺪﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮨُﻮﮞ ﻓﻘِﯿﺮ ﮨُﻮﮞ، ﯾﮧ ﮐﺮَﻡ
ﮔﺪﺍﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﭧ ﺩﻭ
ﯾﮧ ﻓﻘﻂ ﺗُﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺎ، ﻣِﺮﺍ ﻣُﺨﺘﺼﺮ
ﺳﺎ ﺟَﻮﺍﺏ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﮔِﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ، ﺧﻠﻮُﺹ ﮨﮯ، ﻣِﺮﯼ ﮔﻔﺘﮕﻮ
ﮐﺎ ﺍﺛﺮ ﻧﮧ ﻟﻮ
ﯾﮧ ﺍﺩﮬﻮُﺭﮮ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ ﭼﺎﻧﺪﻧﯽ ﺑﮭﯽ
ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﯼ ﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﮐﻢ ﻧﮩﯿﮟ !
ﮐﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﮮ،
ﺍﺑﮭﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﮨﮯ ﭼﻠﮯ ﭼﻠﻮ
قہقے
بعض لوگ اتنے بہادر ہوتے ہیں کہ اگر ان کی زندگی میں غم بڑھ جائیں تو ان کے قہقہوں میں شدت آ جاتی ہے....
Monday, 14 October 2013
رابطے
رابطے
ہاں ابھی سوچ لے
فیصلوں کا سفر
لفظ کی نرم چھائوں میں کٹتا نہیں
اور سُن
فیصلوں کی ندامت سے تکلیف دہ
کوئی بھی دُکھ نہیں
جِتنے خدشے میرے ساتھ چلنے میں ہیں
اِس دوراہے پہ رُک اور اُنھیں اپنی آنکھوں میں ترتیب دے
جان لے
وقت کے دشتِ بے برگ میں واپسی کے لئے کوئی رستہ نہیں
(منظروں کا نیا پَن پُرانی رُتوں کے لیے موت ہے)
جو ہوا میرے جُملے کے آغاز میں
تیرے بالوں کو چھوتے ہوئے چَل رہی تھی اُسی وقت سے
مَر چُکی ہے کہ اب
اُس کا ہونا نہ ہونا تیرے واسطے ایک ہے
اور تُجھ کو پتا ہے؟
کِسی چیز کی زندگی
اُس تعلق سے ہے جو کِسی ذات کے رابطے سے بنے
ہاں یہی وقت ہے
رابطے اور تعلق کے معنی سمجھ
جِتنے خڈشے میرے ساتھ چلنے میں ہیں
اِس دوراہے پہ رُک
اور اُنھیں اپنی آنکھوں میں ترتیب دے
کہ ابھی تیرے ہاتھوں کا ہر رابطہ
تیرے ہاتھوں میں ہے۔۔۔۔
عشق
یونہی نہیں یہ کائنات ،جلوت دلنشیں بنی
عشق سے ہر فلک بنا ،عشق سے ہر زمیں بنی
عشق تمام تر انا ،عشق میں عاجزی کہاں
عشق وہ ذات ہے کہ جو ،راحت - عاشقیں بنی
ہجر میں جھوٹ بول کر ،عشق میں رد ہوا ہے تو
نام تو ہو گیا ترا ،بات تری نہیں بنی
عشق کی خاک کے بغیر ،عشق کے چاک کے بغیر
شکل بنا رہے تھے تم ؟؟ بولو منافقیں بنی ؟
حاضر بارگاہ عشق دھیان میں صرف یہ رہے
جس کی نہ بن سکی یہاں ،اس کی نہ پھر کہیں بنی
عشق سے ہر فلک بنا ،عشق سے ہر زمیں بنی
عشق تمام تر انا ،عشق میں عاجزی کہاں
عشق وہ ذات ہے کہ جو ،راحت - عاشقیں بنی
ہجر میں جھوٹ بول کر ،عشق میں رد ہوا ہے تو
نام تو ہو گیا ترا ،بات تری نہیں بنی
عشق کی خاک کے بغیر ،عشق کے چاک کے بغیر
شکل بنا رہے تھے تم ؟؟ بولو منافقیں بنی ؟
حاضر بارگاہ عشق دھیان میں صرف یہ رہے
جس کی نہ بن سکی یہاں ،اس کی نہ پھر کہیں بنی
Subscribe to:
Posts (Atom)